محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تندرستی والی زندگی عطا کرے اور آپ کی کاوشوں کو پورا کرے آج کے دور میں جہاں خون سفید ہوچکے ہیں وہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے آپ جیسے مخلوق خدا کا خیال اور درد رکھنے والے لوگ بھی موجود ہیں۔ جب سے تعلق عبقری سے جڑا ہے عجیب و غریب قسم کیے مشاہدات سامنے آئیں ہیں۔ ہر مسئلہ چٹکی بچاتے حل ہو جاتا ہے ان ہی ڈھیروں واقعات میں سے ایک لکھ رہی ہوں۔ حضرت صاحب واقعہ کچھ یوں ہے کہ میں اپنی والدہ کے ساتھ دواخانے آئی۔ وہاں آکر پتہ چلا کہ ٹوکن کا ٹائم ختم ہوچکا ہے تقریباً دوپہر 2 بجے کا وقت تھا۔ خیر ہم نے سوچا تھوڑی دیر سانس لے لیتے ہیں اندر جاکر ہم بہت پریشان تھے۔ میں دل میں سوچ رہی تھی کہ یہاں سے خالی ہاتھ کیسے واپس جاسکتے ہیں میں انمول خزانہ کا وظیفہ نمبر2 راستے میں پڑھتی آرہی تھی۔ میں نے وہاں بیٹھ کر دوبارہ پڑھنا شروع کیا اس تصور کے ساتھ کہ میں یہاں سے خالی ہاتھ واپس نہیں جائوں گی۔ اتنی دیر میں ایک اماں جی نے مجھے مخاطب کیا اور کہا کہ بیٹی کیا تمہیں ٹوکن نہیں ملا میں نے کہا نہیں کہنے لگی پریشان نہ ہو اللہ سے دعا کرو۔ میں نے ان سے کہا کہ میں کررہی ہوں دعا۔ پھر انہوں نے مجھ سے چند باتیں کیں اور ان کی باتوں سے محسوس ہوا کہ وہ کوئی عام عورت نہیں ہیں۔ ان کی آنکھیں بہت چمکدار اور حلیہ دیہاتی تھا۔ ان سے میں نے پوچھا اماں جی آپ کو کیا بیماری ہے آپ کس چیز کی دوا لینے آئی ہیں۔ وہ کہتی کہ مجھے کچھ نہیں ہے میں سکون لینے آتی ہوں اور پھر چلی جاتی ہوں انہوں نے مجھے موتی مسجد جانے کو کہا اور وہاں نوافل ادا کرنے کا بھی کہا میرا تو پہلے بھی بہت دل تھا پر میری والدہ نہیں مانتی تھیں۔ پھر اچانک انہوں نے مجھے اپنا ٹوکن دیا جس کا نمبر129 تھا میں نے کہا کہ اماں جی آپ کیسے جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ میں پھر آجائوں گی میں تو ہوائوں میں آتی ہوں ہوائوں میں جاتی ہوں میں نے ان سے پوچھا کہ وہ کہاں سے آتی ہیں تو انہوں نے بتایا کہ میں شالامارباغ سے آئی ہوںیہ کہتے ہی وہ اٹھ کر چلی گئیں۔ میں نے ان کو تسبیح خانے میں تلاش کیا پر وہ نہیں ملیں۔ وہ تو جیسے صرف ہماری مدد کرنے کے لیے ہی آئیں تھیں اللہ ان کو خوش رکھے پھر اسی دن چیک کروا کے ہم واپس جانے لگے تو میٹروبس میں چڑھے میرا اور میری والدہ کا میٹرو کارڈ گم ہوگیا ہم نے یا رب موسیٰ یا رب کلیم بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھا لوگوں سے بھری پڑی بس میں سے ہمارے کارڈ مل گئے۔ میٹرو سے اترے تو ہمیں معلوم نہیں تھا کہ کون سے نمبر کی بس ہمارے گھر کی طرف جائے گی۔ کیونکہ ہم پہلے کبھی گھر سے باہر نہیں نکلے اس لیے کچھ معلوم نہیں تھا کیسے جانا ہے۔ بس سٹاپ پر ایک عورت آئی اور اس نےہم سے پوچھا کہ آپ نے کہاں جانا ہے ہم نے اسے بتایا وہ کہنے لگی کہ اسی بس میں جانا جس میں میں چڑھنے لگی ہوں ہم اس کے ساتھ بیٹھ گئے اس نے جانا کہیں اور تھا پر اس نے کہا کہ میں آپ لوگوں کو آپ کے سٹاپ پر اتار کر ہی جائوں گی۔ ہم نے اس کا شکریہ ادا کیا اور گھر آئے۔ یہ سب کچھ آپ سے اور عبقری سے نسبت کی وجہ سے ہوا۔ اللہ تعالیٰ اس کے لیے راہیں کھول دیتا ہے۔ عبقری کے وظائف ماسٹر کا کام کرتے ہیںاور انمول خزانے کی تو کیا ہی بات ہے۔ (صباء، لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں